تعارف

نعمت  شاہ ولی کا  اصل نام نورودین  ہے ۔ آپؒ    شام کے شہر حلب  میں پیدا ہو  ۓ- آپؒ کا سلسلہ نسب  حضرت موسیٰ قاظم   ؒ     سے ملتا ہے۔ آپؒ  نےقرآن سید جلال الدین خوارزمیؒ سے پڑھا۔آپؒ نے علمِ کلام شیخ شمس الدین مکی سے مکہ مکرمہ میں پڑھا ،اس دوران آپؒ سات سال مکہ میں رہے۔ آپ اللہ کےاُن پسندیدہ بندوں میں سے تھے، جن کے بارے حضورﷺ  نے ارشاد فرمایا           

" میری اُمت کے باز علما بنی اسرائیل کے       پیغمبروں کی طرح ہو گے"

صوفیا کے نزدیک یہ گروہ اولیا مراد کہلاتا ہے - اللہ اپنی خصوصی عنائیت سے  اپنے پسندیدہ  بندوں کوولی ابدال ،کُتب اور غوض  ان جیسے اعلیٰ  مقام پرفائز کر دیتا ہے۔ آپؒ نے  ایران، مصر ،افغانستان ،شام ،ثمرقند تبریز،ملتان،اور کشمیر کا سفر کیا ۔آپؒ موسم سرما غاروں میں گزارتے اس دوران ہزراوں لوگوں نے آپ کی کرامات اور بزرگی کا اعتراف کیا ۔پھر آپ ایران کے علاقی یزید میں گئے وہاں خانگاہ تعمیر کی یہیں لوگ آپ ؒسے ملنے اور علم سے مستفید ہونے آتے- آپؒ آج سے  858 سال پہلے گزرے ہیں- آپ ؒکے ہزراوں فارسی اشعار کے علاوہ آپؒ  کا ایک قاصیدہ بہت مشہور ہے جس میں آپ ؒ            ،آنے والے دور کے پیشن گوئیاں فارسی اشعار کی صورت کی جو کہ  لفظ بالفظ سچ ہویں-آپ نے قریب 2000 فارسی اشعار میں پیشن گوئیاں کی جن میں صرف 350 آج کے دور میں میسر ہیں ایک ہزار سال تک لمبے  عرضے کی اس قدر مستند پیشنگوئیوں کا اعزاز غلبَاآپ کے سوا  کسی کو حاصل   نہیں ہوا

آپؒ کی پیشن گوئیاں

آپ ؒنے سات سو سال تک آنے والے برصغیر کے نام تک ترتیب سے بتائے، جب وہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔مثال کے دور پر تیمور کا ذکر بادشاہ کی پیدائش سے دو سو پہلے ملتا ہے ۔اسی طرح لودھی خاندان کی حکمران سکندر لودھی  ،عمران لودھی کا ذکر ملتا ہے، پھر مغل خاندان کے بابر ہمائیوں شیر شاہ سوری جو درمیان میں آئے اکبر جہانگیر شاہ جہان سب کے قصے ناموں کے ساتھ بیان کرتےہیں ۔پھر آپ ؒ انگریزوں کی آمد کا احوال  بیان کرتے ہیں ۔صرف ہندوستان کے نہیں بالکہ بہت سے رازوں سےپردے اُٹھاتے ہیں، جو قیامت تک پیش آنے والے کم وپیش تمام واقیات اور حادثات کو وہ اپنی قیصدوں میں بیان کرتے ہیں ۔بہت سی اشعار میں پیدا ھو گا کی ردیف استعمال کرتے ہیں اور باز جگہوں پر میں دیکھ رہا ہوں کی ردیف استعمال کرتے ہیں-

ماضی کی  پشن گوئیاں  جو کہ  لفظ بالفظ سچ ہویں جن میں سے چند یہ ہیں

ظہیرالدین بابر کے اقدار  میں آنےسے تقریباَ 350 سال پہلے یعنی     1174عیسوی  میں کہ اُس کے بعد کابل  کابادشاہ دہلی میں  ہندوستان   کا وارث ہوگا۔

ہمایوں بادشاہ کو حادثہ پیش آئے گاپھر ایک شخص شیر شاہ سوری ظاہر ہوگا -

تاریخ  ہند اس  پیشن گوئی کو صیح ثابت کرتی ہے ہمایوں نے شیرشاہ سوری سے شکست کھا کر نظامِ سکہ کے

زریعے دریاِ     گنگاہ پار کر کے  جان پچائی اور جب  شیرشاہ سوری انتقال کر گیا  تو ہمایون نے شاہِ ایران کی مدد1555عیسوی میں دوبارہ ہندوستان پر قبضہ کیا  اور 1556 تک حکمرانی کی۔

آپ نے جہانگیر  کے بارہ پیشن گوئی کی کہ جب وہ  دارال بقاہ کی طرف سفر کرے گا تواُس کا بیٹا شاہ جہاں پیدا ہو گا۔

آپؒ نے تمام مغل بادشاہوں کا نام لے کر ذکر کیا سوائے ا ورنگزیب کے  ہو سکتا آج یہ ذکر قیصدہوں میں موجود نہ ہو  لکھا  گیا ہو دستیاب نہ ہو  یا پھر یہ ہو سکتا اس نے صرف تخت نشینی کی راویات کو توڑا بلکہ اپنے باپ کو گوالیار کے قلعہ میں قید کر دیااور تخت کے اصل وارث  اپنے بڑھے بھائی   دارا شیکوہ کو شکست دینے کے بعدہاتھی سے باندھ کر گھسیٹتے لاکھو ں لوگوں کے سامنےقتل کر دیا اورنگزیب    کے بعد مغلیہ خاندان کا زوال ہےاس کا ذکر بھی کیا ۔

آپؒ نے دہلی کے اُجڑنہ سے 600 سال پہلے دہلی کے نادر شاہ کے ہاتھوں اجڑنہ کا ذکر کیا۔

نادرشاہ نے 1749 میں دو حملہ کر کے دہلی کو اس طرح برباد کیا ،ایک بار تو اس کے سپاہیوں نے غصہ میں آکر   صرف بارہ گھنٹوں  ڈیڑھ لاکھ انسانون کا جیل  میں قتل  کر  دیا ۔

آپؒ  بابر کے دور میں سنگھوں کے پیشوا کا بھی کا ذکر کر تے ہیں یعنی اُس کا نام نانگھ ہوگا اور بہت  سے لوگ اُس کی طرف رجوع کرے گئیں اور اُس فقیر کا بازار گرم ھوگا۔

آپؒ جنگِ جین کا ذکر کرتے ہیں یعنی  جرمنوں کی جنگ آسمان عیسائیوں کو  مبتلا کر دے گا یعنی  عیسائیوں  کی تباہی وبربادی ھو گی پہلی جنگِ عظیم جو 1914 سے 1918 تک ہوئی۔

پھر  اکیس سال بعددوسری جنگِ  عظیم جو جرمنوں اور عیسائیوں کے درمیان ہوئی اس کا نتیجہ آپؒ یوں بیان کرتے ہیں اگرچہ برطنیہ جرمنی پر فتح پالے گا مگر پھر بے حد کمزور ہو جائے گا۔ 

 اگرچہ انگریز خود ہی ہندوستان چھوڑ  جائیں گئے مگر لوگوں میں ایک   جان لیوا فتنہ چھوڑ  جائیں گے غور کریں یہاں آپ نے مسئلہ کشمیر کی بات کی ہے  ۔

آپؒ 1965 کی جنگ کا تزکرہ کتنےدونون میں لڑی گی اور اس کے نتیجہ کا ذکر کچھ یوں بیان کر تے  ستارہ دن کی جنگ کے بعد اللہ کے فضل سے اسلام کے غازی فتحیاب ہو گے۔

پھر آپؒ سقوطِ ڈھاکا  کا کچھ اس طرح ذکر کرتے ہیں کہ مسلمانوں پر اُن کی اپنی زمین تنگ ہو جائے گی  اور تباہی وبربادی ان کا مقدر ہوگی-

حال کی پیشن گوئی

ماضی کے درست پیشن گوئیوں کے بعد اب حال کی پیشنگوئی دیکھتی ہیں اس وقت  کسی کو اہلِ حق نہ دیکھے گا

لوگ چور ڈاکو  کے سر پر دستار رکھیں گئےیعنی بدترین لوگ حکمران ہو گے۔

مستقبل کی پیشن گوئیاں

آپؒ کی تمام کی تمام پیشنگوئیاں چاہے حال کی ہو  یا ماضی کی  لفظ بالفظ سچ ہوہیں ۔

مستقبل کے کسی دور کے بارے آپ نے فرمایا اُس واقعہ کے بعد کس واقعہ کے بعد اس کے تفصیل نہیں ملتی شورش ظاہر  ی ہو گی اور اُس سرزمین پر فتنی فساد  برپا ہوگا۔اس وقت بت پرست قوم  کلمہ گو مسلمانوں  پر  ہندوانہ قہروغزب کے ساتھ ظاہر  ہوگی ،اس جنگ کے دوران  لڑتے مسلمانوں کی مدد کیلیے شمال مشرق کی طرف    سے فاتح حاصل کروانے کیلیے غائبانہ مدد آئے گی۔

 پھر آپؒ فرماتے ہیں ترکی ایران عرب اور مشرقِ وسطا   سے مدد کیلیے لوگ دیوانے وار آئیں گی۔

  پھر اس جنگ میں اتحاد کیسے ہو گا اس بارے آپؒ فرماتے   ترکی ایران اور چین والے یک  جان  ہو جاہیں گےاور یہ سب ہندوستان  کو غازینہ  فتح کرے گے۔

اور یہ جنگ کس قدر خون ریز ہو گی اس بارے آپ ؒنے فرمایا دریائے اٹک  کفاروں کے خون سےتین مرتبہ بھر کر جاری ہو گا ۔

اس    بات کی سمجھ اس تک ادھوری  جب تک ہم اس پیشنگوئی پر نطرنہ ڈالیں پنجاب،  شہر لاہور،   کشمیر (مقبوضہ)دریائے گنگاہ ،دریائے جمنہ کاعلاقہ اور  بنجور شہر  مسلمان فاتح کر لے گے۔

بہت سے صاحب   علم لوگ اس کو   احادیث کی روشنی میں غزوہ  ہند  کے نظریہ سےدیکھتے ہیں

تیسری   جنگِ  عظیم بارے آپؒ فرماتے ہیں ہند کی طرح مغرب کی تقدیر بھی خراب ہو  جائے گی اور تیسری جنگ شروع ہو  گی ۔اس جنگ میں شکست خوردہ جرمنی یا جاپان روس کے ساتھ برابری کرے گا اس جنگ میں جہنمی قسم کے انتہائی مہلک آتشی  ہتھیاراستعمال ہو گے ۔

پھر آپؒ فرماتے ہیں اچانک  حج کے دونون میں امام مہدی کا ظہور ہوگااور یہ بات تمام دنیا میں مشہور ہو جائے گی۔ اس کے بعد اسفان شہر سے دجال ظاہر ہو گا اُسے قتل کرنے کیلیے حضرت عیسیؑ آسمان سے نازل ہو گے۔

ان پیشن گوئیوں کے بعد آپ فرماتے ہے ،اے نعمت شاہ خاموش ہو جا اللہ کے رازوں کو ظاہر نہ کر۔

ایک جگہ آپ ؒ   فرماتے  نعمت شاہ ایک کونہ میں بیٹھا ہوا ہے اور  سب کچھ دیکھ رہا ہوں ۔

 آپؒ کی وفات

آپؒ نے  1431 ہجری میں 105 سال کی عمر میں انتقال فرمایا- ایران کے ایک صوبہ کرمان ہےجس کے مشہور شہر نین کے وسط   میں  آپؒ       کا مقبرہ ہے ۔ 

1 Comments

  1. Superb

    Its really a helpful information

    ReplyDelete

Post a Comment

Previous Post Next Post